پنجاب اور سندھ میں مون سون بارشیں؛ دریاؤں میں طغیانی، متعدد علاقے زیر آب

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ، درجنوں دیہات زیرِ آب، فصلوں اور املاک کو شدید نقصان۔

مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے پیشِ نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دریاؤں کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث متعدد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں اور فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

latest urdu news

محکمہ آبپاشی کے مطابق، دریائے راوی، جہلم، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ اور چشمہ کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی سطح خطرے کی حد کے قریب پہنچ چکی ہے۔ بڑا سیلابی ریلہ ڈی جی خان کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔

جھنگ میں دریائے چناب کی طغیانی کے باعث 10 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں، جہاں فصلوں اور آبادیوں میں پانی داخل ہو چکا ہے اور رابطہ سڑکیں ڈوب گئی ہیں۔ حافظ آباد میں بھی دریائے چناب کے اطراف کٹاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ تونسہ شریف میں دریائے سندھ کی سیلابی کیفیت برقرار ہے، جس سے زرعی اراضی دریا برد ہو چکی ہے۔

سیلابی ریلے میں نجی چینل کی اینکر شوہر اور 3 بچوں سمیت بہہ گئیں

سیہون شریف کے کچے کے علاقوں میں گزشتہ 10 روز سے سیلابی صورتحال برقرار ہے، جہاں 3 یونین کونسلز کے دیہات کا شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ بھکر اور میانوالی میں بھی دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔

مزید براں، سانحہ بابو سر میں لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے، جہاں سرچ آپریشن کے دوران نجی ٹی وی کی ایک اینکر کا شناختی کارڈ اور پرس برآمد ہوا ہے۔

حکام نے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور شہریوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں اور ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter