نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 25 جولائی تک جاری مون سون بارشوں کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی ہے اور عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ شمالی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ان علاقوں میں ریشون، بریپ، بونی، سردار گول، ٹھلو ون اور ٹو، ہنارچی، ہندور، درکوٹ، بدسوات، اشکومن اور ارکاری شامل ہیں۔
ادارے نے بتایا کہ مون سون بارشوں سے دریائے سندھ، جہلم، چناب اور کابل میں پانی کی سطح بڑھنے کا امکان ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ دریائے جہلم کے منگلا کے بالائی علاقوں اور دریائے کابل کے نوشہرہ مقام پر بھی پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے، جبکہ دریائے سندھ کے تربیلا، کالاباغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ متوقع ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقوں میں دریائے سوات، پنجکوڑہ اور دیگر ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ، شگر، ہسپر، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو جیسے ندی نالوں میں اچانک سیلابی ریلے آ سکتے ہیں۔ بلوچستان کے اضلاع موسیٰ خیل، شیرانی، ژوب اور سبی میں بھی مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔
شدید لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہِ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں جانب سے بند ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کریں اور کسی بھی قسم کی غیر تصدیق شدہ یا متبادل سڑکوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں، کیونکہ وہ نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ تیز بہاؤ والے ندی نالوں، پلوں اور زیرِ آب سڑکوں سے گزرنے سے پرہیز کریں۔ مقامی انتظامیہ کو نکاسی آب کے لیے تمام ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ "پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ” ایپ سے موسم کی تازہ ترین صورتحال اور ممکنہ خطرات سے متعلق معلومات حاصل کرتے رہیں۔
اب تک ملک میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں مزید پانچ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 221 ہو گئی ہے۔