بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج دہشتگردی کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا چکی ہیں اور یہ کہ اگر پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ملک دہشتگردی کے عفریت سے نجات پائے تو انہیں خود آگے آنا ہوگا۔
مودی نے کہا کہ بھارت نے پندرہ دن پاکستان کو موقع دیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف کوئی قدم اٹھائے لیکن چونکہ وہاں کی حکومت دہشتگردی کو اپنا ذریعہ معاش سمجھتی ہے، اس لیے کارروائی کا فیصلہ کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دہشتگردوں کے اڈوں کو نشانہ بنایا اور دنیا کو دکھا دیا کہ دہشتگردی کے ٹھکانے یہاں بیٹھے بیٹھے مٹی میں ملائے جا سکتے ہیں۔
مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان کو بھارت کی کارروائیوں سے شدید دھچکا لگا، ان کے ائیر بیسز مفلوج ہو گئے اور وہ جنگ بندی کے لیے مجبور ہو گئے۔
پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دہشتگردی کے نام پر پاکستان کی مساجد اور شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے جس سے عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہی پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور تعاون کی پیشکش کی تھی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بی بی سی کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان پوری طرح سے اس کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا غرور اور جنگجویانہ بیانیہ خطرناک ہے اور اس ماحول میں کسی بھی وقت کوئی چنگاری بھڑک سکتی ہے۔
مودی نے اپنے خطاب میں سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان امن سے رہنا چاہتا ہے تو بہتر، ورنہ بھارت کی گولی ہمیشہ تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی لڑائی سرحد پار دہشتگردی کے خلاف ہے اور بھارت ہر بھارتی کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے گا۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ "پاکستان سرحد پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ہم نے اس کے سینے پر وار کیا"، جس پر پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔