سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ان پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے حوالے سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں جب بی آئی ایس پی پروگرام کی بات ہو رہی تھی، اس وقت وہ جیل میں تھے، لہٰذا ان سے کوئی مالی لین دین یا فیصلہ منسوب کرنا سراسر غلط ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جس وقت وہ وزیر خزانہ تھے، بی آئی ایس پی کے لیے 5 ارب نہیں بلکہ 20 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، اور بعد ازاں ان کے بعد آنے والے وزرائے خزانہ اسحاق ڈار اور محمد اورنگزیب نے اس بجٹ میں مزید اضافہ کیا۔
مفتاح اسماعیل نے سینیٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے سینیٹ میں دیے گئے جواب کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یا تو وہ معافی مانگیں یا پھر عدالت میں سامنا کریں۔
شہر اقتدار میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا
ان کا کہنا تھا کہ ان پر دو الزامات لگائے گئے ہیں، جن میں ایک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نشوونما منصوبے سے متعلق ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزارتِ خزانہ صرف فنڈز جاری کرتی ہے، اصل عمل درآمد ادارہ خود کرتا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام پر پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بے بنیاد ہے، کیونکہ وہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے اور اپنے عالمی قواعد و ضوابط پر عمل کرتا ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی اوور بلنگ کے مسئلے کو ان کے ساتھ جوڑنا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے 244 ارب روپے کی اوور بلنگ کی ہے، جس کا جواب دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ سچ بولتے آئے ہیں، اور یہ الزامات ان پر اس لیے لگائے جا رہے ہیں کیونکہ وہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔