محمود خان اچکزئی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف،آئیں توبہ کریں، ایک دوسرے کو معاف کریں

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

قومی اسمبلی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی پرجوش تقریر، کہا آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں، اور نیتن یاہو کو عالمی عدالت میں لایا جائے۔

اسلام آباد، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں جذباتی اور دو ٹوک انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئینی انحراف، جمہوری انحطاط اور سیاسی انتقام نے ایوان کے تقدس کو بری طرح مجروح کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "آئیں سب مل کر توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کر کے ایک نئی شفاف سیاست کی بنیاد رکھیں”۔

latest urdu news

اسپیکر قومی اسمبلی سے براہِ راست مخاطب ہوتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ "آپ نے خود کہا کہ ایک رکن نے آئین کی پاسداری نہیں کی، آپ ایوان کے کسٹوڈین کی حیثیت کھو چکے ہیں۔” انہوں نے سخت انداز میں مطالبہ کیا کہ جن اراکین اسمبلی کو یہاں سے کھینچ کر نکالا گیا، ان معاملات پر ایوان میں بحث کرائی جائے اور ایسے افراد کو نکالا جائے جو ممبران سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دیتے۔

محمود خان اچکزئی نے واضح طور پر کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف اس وقت ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا کہ عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے، آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے۔”

کشمیریوں کی دعائیں قبول ہونے کا وقت قریب ہے، عظمیٰ بخاری کا یومِ استحصال کشمیر پر خطاب

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی معاشی اور سیاسی باگ ڈور صرف 2 فیصد اشرافیہ کے ہاتھ میں ہے، جو اپنے مفادات کے لیے عوام کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس طرزِ سیاست کو نہ روکا گیا تو ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے اور ایسی کسی بھی تباہی کی ذمہ داری موجودہ حکومت، خصوصاً وزیرِاعظم شہباز شریف پر عائد ہو گی۔

محمود خان اچکزئی نے غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے خلاف قرارداد منظور کی جائے اور اسے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں کٹہرے میں لایا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب میں کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کو بیٹھ کر بات کرنا ہو گی، اور یہ بھی کہا کہ پونے چار سالہ پروڈکشن آرڈر کا ریکارڈ سامنے لایا جائے تاکہ حقائق واضح ہوں۔ اسپیکر نے کہا کہ "اگر کوئی ابتداء کرے گا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔”

یاد رہے کہ اچکزئی ماضی میں بھی آئینی بالادستی، صوبوں کے وسائل کے حق اور جمہوری روایات کی بحالی پر کھل کر مؤقف اختیار کرتے رہے ہیں۔ ان کی حالیہ تقریر ایک بار پھر ملک کی سیاسی فضا کو جھنجھوڑنے کا سبب بن رہی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter