کراچی میں تین سالہ ابراہیم کی کھلے مین ہول میں گر کر ہلاکت کے افسوسناک سانحے کے بعد میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بچے کے گھر والوں سے دل کی گہرائیوں سے معافی مانگ لی۔ ابراہیم کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچے کی والدہ کی چیخیں سن کر بھی وہ الفاظ نہیں تلاش کر پائے جن میں اس دکھ کا اظہار ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ شاہ فیصل کالونی میں ابراہیم کے گھر گئے اور والد، دادا سمیت خاندان کے افراد سے ملاقات کی۔ لواحقین نے مطالبہ کیا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ دوبارہ کسی اور گھر کا چراغ اس طرح نہ بجھے۔ میئر کراچی نے کہا کہ گھر میں غم کی شدت کے باعث وہ زیادہ گفتگو نہ کر سکے۔
مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق واقعے کے فوراً بعد سیوریج کارپوریشن کے متعلقہ انجینئر، کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر، ضلعی مختیارکار اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کردیا گیا ہے، جب کہ ایس ایس پی ایسٹ اور ڈی ایس پی کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سخت مثال قائم کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایسی غفلت دوبارہ نہ دہرائی جائے۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ حادثے کے وقت بروقت اور مؤثر ریسکیو رسپانس نہیں دیا گیا۔ موقع پر 12 سے 14 افراد کے ہجوم نے بھی امدادی کام میں خلل ڈالا، جو حکومتی سطح پر بہتر انتظامات سے روکا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے قریب جاری کام سے شاول منگوایا گیا مگر پھر بھی کارروائی مؤثر ثابت نہ ہوئی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وہ "الزامات کی سیاست” کے بجائے ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور بچے کے گھر والوں سمیت خدا کے حضور بھی معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج ان کے اور ٹاؤن چیئرمین کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا گیا ہے، تاہم وہ اس معاملے کو انسانیت کے درد کے طور پر دیکھ رہے ہیں، نہ کہ سیاسی تنازع کے طور پر۔
انہوں نے گٹر کے ڈھکنوں کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں 2 لاکھ 45 ہزار ڈھکن موجود ہیں، جن میں سے گزشتہ ایک سال میں 88 ہزار تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈھکن چوری کرنا ایک سنگین مسئلہ ہے، اور متعلقہ تھانہ داروں کو معلوم ہوتا ہے کہ چوری کا سامان کہاں فروخت ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود کارروائیاں مؤثر نہیں ہوتیں۔
یاد رہے کہ اتوار کی شب گلشنِ اقبال نیپا چورنگی کے قریب 3 سالہ ابراہیم ایک مین ہول پر کھڑا تھا جسے ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر گتے سے بند کیا گیا تھا۔ گتہ وزن برداشت نہ کر سکا اور بچہ نالے میں گر گیا۔ 15 گھنٹے کی تلاش کے بعد اس کی لاش ایک کلو میٹر دور سے ملی، جس نے پورے شہر کو صدمے میں مبتلا کردیا۔
