سانحہ 9 مئی کیس: عدالت نے استغاثہ کے گواہ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں استغاثہ کے گواہ پولیس اہلکار کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ مقدمات تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف ہنگامہ آرائی، اشتعال انگیز تقریر اور دیگر الزامات کے سلسلے میں درج ہیں۔

latest urdu news

عدالت میں سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ، راجہ اظہر، خرم شیر زمان اور دیگر پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے استغاثہ کے گواہ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور پولیس اہلکار سجاد کو گرفتار کر کے پیش کرنے کی ہدایت دی۔

پولیس کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سانحہ 9 مئی کے تین مقدمات فیروز آباد، ٹیپو سلطان اور شاہ فیصل کالونی تھانوں میں درج ہیں۔ ان مقدمات میں ہنگامہ آرائی، پولیس موبائل نذر آتش کرنے اور اشتعال انگیز تقریر کے الزامات شامل ہیں۔ مبینہ ہنگامہ آرائی کا ایک مقدمہ ٹاؤن تھانے میں اور اشتعال انگیز تقریر کا مقدمہ لانڈھی تھانے میں درج کیا گیا ہے۔

عدالت نے مقدمات کی مزید سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ اسی دوران زمان پارک پولیس پر حملے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما میاں اکرم عثمان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل منتقل کیا گیا ہے۔

9 مئی حملہ کیس: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 18 رہنما اشتہاری قرار

اس حکم کے بعد استغاثہ کے گواہ کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے پولیس کو واضح ہدایات دی گئی ہیں تاکہ مقدمات کی بروقت سماعت ہو سکے۔ عدالت کے اس اقدام سے یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ مقدمات میں تمام گواہوں کو قانون کے مطابق پیش ہونا ضروری ہے تاکہ انصاف کے عمل میں رکاوٹ نہ آئے۔

سانحہ 9 مئی کیس کی سماعت میں استغاثہ کے گواہ کی غیر حاضری اور عدالت کا سخت ردِعمل اس بات کا اشارہ ہے کہ آئندہ تمام مقدمات میں گواہوں کی حاضری یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter