پی ٹی آئی سے مذاکرات محض بیان بازی، عملی رابطہ نہیں ہوا: مولانا فضل الرحمان کا موقف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بات چیت محض بیان بازی تک محدود ہے اور عملی طور پر نہ تو کسی نے رابطہ کیا اور نہ ہی مذاکراتی کمیٹی نے کوئی پیش رفت کی ہے۔

latest urdu news

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے صرف بیانات دیے جا رہے ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ جعلی مینڈیٹ کے باوجود موجودہ حکومت درحقیقت مسلم لیگ (ن) کی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی صرف ایک سہارا بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 28 ویں ترمیم کے بعد اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھنے لگی ہے جبکہ فیصلے عوامی مینڈیٹ کے بجائے طاقت کے زور پر مسلط کیے جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے نئے صوبوں کے قیام پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ انتظامی اور مالی نظام کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

فاٹا کے انضمام کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیے گئے فیصلوں کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں، جو آج سب کے سامنے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 26 ویں ترمیم مفاہمت کے ساتھ منظور ہوئی تھی، جبکہ 27 ویں ترمیم زبردستی دو تہائی اکثریت کے ذریعے پاس کروائی گئی جو آئین کے منافی ہے، اور آئین کی خلاف ورزی کے بعد حکمرانوں کا مینڈیٹ خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اپوزیشن اتحاد سڑکوں پر آنے کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے: مصطفیٰ نواز کھوکھر

انہوں نے اعلان کیا کہ 22 دسمبر کو کراچی میں غیراسلامی قوانین کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء بھی شریک ہوں گے۔

افغان پالیسی اور دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی پالیسیوں کی سمت گزشتہ 78 سال میں کبھی درست نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور طاقت کے زور پر فیصلے ملکی مفاد کے خلاف جا رہے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter