توشہ خانہ کیس میں لگائے گئے الزامات پر لندن ہائیکورٹ میں پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے قانونی کامیابی حاصل کر لی۔ ایک پاکستانی نجی ٹی وی چینل نے اُن پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات پر معافی مانگتے ہوئے تسلیم کیا کہ اس کی رپورٹنگ غیر مصدقہ معلومات پر مبنی تھی۔
یہ مقدمہ اُس وقت سامنے آیا جب 17 نومبر 2022 کو ایک ٹاک شو میں الزام لگایا گیا کہ مریم نواز نے بیوروکریسی سے ملی بھگت کر کے توشہ خانہ سے قیمتی گھڑی مبینہ کرپشن کے ذریعے حاصل کی، جس کی اصل قیمت 10 لاکھ روپے تھی، مگر اسے صرف 45 ہزار روپے میں خرید لیا گیا۔
مریم نواز نے ان الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے برطانیہ میں ’گلیکسی براڈ کاسٹنگ نیٹ ورک یو کے‘ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔ اُن کی نمائندگی معروف قانونی ماہرین، بیرسٹر ڈیوڈ لیمر (ڈاؤٹی اسٹریٹ چیمبرز) اور وکلا سعدیہ قریشی و عشرت سلطانہ (اسٹون وائٹ سولیسیٹرز) نے کی۔
عدالتی کارروائی کے بعد، نجی ٹی وی چینل نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ان کی جانب سے نشر کی گئی معلومات غیر درست تھیں، جس سے مریم نواز کی شہرت کو نقصان پہنچا۔ چینل نے اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے کہا: "ہم مریم نواز سے غیر ارادی طور پر پہنچنے والی اذیت اور بدنامی پر تہہ دل سے معافی چاہتے ہیں۔”
یہ مقدمہ نہ صرف برطانیہ میں میڈیا کے لیے ایک اہم قانونی مثال بن گیا ہے بلکہ پاکستانی سیاست میں بھی ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔