وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے لینڈ پروٹیکشن قانون 2025 کے ذریعے برسوں اور نسلوں سے چلنے والے جائیداد کے مقدمات کو 90 دن میں حل کرنے کی حد مقرر کی تھی۔
عدالتی معطلی پر تحفظات
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اس قانون کی معطلی پر مریم نواز نے کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ اعلیٰ عدلیہ کے مسلمہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کی معطلی سے قبضہ مافیا کو فائدہ پہنچے گا اور عوام اسے مافیا کی پشت پناہی سمجھیں گے۔
قانون کی اہمیت
مریم نواز کے مطابق یہ قانون لاکھوں اہل پنجاب کی مدد کے لیے بنایا گیا تاکہ وہ طاقتور لینڈ مافیا کے چنگل سے نجات حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون سے عوام کو اپنی قانونی زمین اور جائیداد کے تحفظ کی پہلی بار حقیقی طاقت ملی۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا: "زمینوں کے مقدمات میں دہائیوں تک اسٹے آرڈر چلتے ہیں۔ اس قانون کی معطلی سے ہماری ذات کو کوئی نقصان نہیں ہوا، نقصان تو غریب، مسکین، بیواؤں اور مظلوموں کو پہنچے گا۔”
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، پنجاب پراپرٹی آنرشپ آرڈیننس پر عملدرآمد روک دیا
آئینی حق اور عوام کی داد رسی
مریم نواز نے واضح کیا کہ قانون سازی کرنا صوبائی اسمبلی کا آئینی حق ہے اور اسے کسی عدالت کی جانب سے روکا نہیں جا سکتا۔ ان کے مطابق اس قانون کی معطلی سے وہ لوگ متاثر ہوں گے جن کی داد رسی اور انصاف کے لیے یہ قانون بنایا گیا تھا۔
یہ بیان پنجاب حکومت کے اس موقف کی عکاسی کرتا ہے کہ قانون کی معطلی غریب اور پسماندہ طبقات کے حقوق پر برا اثر ڈالے گی اور قبضہ مافیا کو مزید مضبوط کرے گی۔
