سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا، اور ایک سال میں ریکارڈ ماحولیاتی اصلاحات کی گئیں۔
لاہور سے جاری بیان کے مطابق، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی چیلنج بن چکی ہے اور اس کے اثرات براہ راست انسانی زندگی اور معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے ماحول کو محفوظ بنایا جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے انکشاف کیا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو محکمہ ماحولیات نہ صرف بے سر و سامان تھا بلکہ اس کے پاس کوئی مستقل سربراہ بھی موجود نہیں تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے ماحولیات پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی، نہ ہی بجٹ میں کوئی خاص حصہ رکھا گیا۔ لیکن صرف ایک سال میں حکومت نے تاریخی اقدامات کیے جن میں ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کے لیے 50 مانیٹرز کی تنصیب شامل ہے۔ مزید 85 مانیٹرز رواں سال کے دوران نصب کیے جائیں گے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ "پلانٹ فار پاکستان” منصوبے کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری کی جا رہی ہے، انوائرمینٹل فورس کو جدید آلات فراہم کیے گئے ہیں، اور صاف پانی کے تحفظ کے لیے ای-میپنگ کے ذریعے ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ہماری زندگی کی بنیاد ہے، لہٰذا ذخائر میں اضافہ اور پانی کے ضیاع کو روکنا اب ہماری ترجیح ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ماحولیاتی اقدامات کے تحت ایک نئی ایپ بھی متعارف کرائی گئی ہے جس سے صفائی کی نگرانی ممکن ہو گئی ہے، پنجاب بھر میں "ستھرا پنجاب” پروگرام کے تحت گلی گلی صفائی کا نظام فعال کیا گیا ہے، جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں اور فٹنس سرٹیفکیٹس کے لیے لاہور میں خصوصی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے لیے "سپر سیڈ” پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت اب تک 3 ہزار سے زائد سپر سیڈر فراہم کیے جا چکے ہیں، بڑے شہروں میں ای-بس منصوبہ ماحولیاتی معیار میں بہتری لائے گا، جبکہ زراعت اور تعمیراتی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آلودگی میں کمی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف ایک سال کے اندر ایسے منصوبے مکمل کیے گئے جو ماضی میں سوچے بھی نہیں جا سکتے تھے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی نافذ کر دی گئی ہے، آلودگی پیدا کرنے والے 800 اینٹوں کے بھٹے گرائے جا چکے ہیں اور نئے سروس اسٹیشنز کے قیام پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تیزی سے ظاہر ہو رہے ہیں، جن میں درجہ حرارت میں اضافہ، پانی کی قلت، شدید موسم اور فضائی آلودگی شامل ہیں۔ ماضی میں اس مسئلے پر خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے حالات مزید بگڑتے رہے، تاہم موجودہ حکومت نے ماحولیات کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔