خیبر پختونخوا حکومت نے دہشت گردی اور منشیات کی روک تھام کے لیے جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا، سرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور منشیات کی روک تھام کے لیے گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق صوبائی ایکشن پلان کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ حکومتی رٹ کو بحال کرتے ہوئے امن و امان کو ہر صورت یقینی بنایا جا سکے۔
دستیاب سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں اور منشیات سمگلنگ میں ملوث عناصر کی معاونت کرنے والے سرکاری اہلکاروں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے، اور اب ان کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس ضمن میں محکمہ داخلہ، پولیس، ایکسائز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔
ایکشن پلان کے تحت پانچ بڑے شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی، سیاسی و سماجی رابطہ کاری، اور عدالتی و قانونی نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔ دہشت گرد گروہوں اور ان کے سہولت کاروں کی واضح نشاندہی کے ساتھ ان کا پروفائل تیار کیا جائے گا تاکہ ان کے خلاف کارروائی مؤثر بنائی جا سکے۔
مدارس کی پروفائلنگ کے عمل کو بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی اداروں کو امن و استحکام کے دائرے میں لایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق تمام متعلقہ محکموں کو فوری احکامات جاری کر دیے گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز متوقع ہے۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا ایک عرصے سے دہشت گردی اور منشیات کے نیٹ ورکس کی زد میں رہا ہے، جس کے خلاف کئی مرتبہ آپریشن کیے گئے ہیں، تاہم اب کی بار حکومت نے واضح اور فیصلہ کن اقدام کا عندیہ دیا ہے۔