لاہور ہائیکورٹ میں سرکاری اشتہارات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصاویر کے استعمال کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے حکومت پنجاب کے رویے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکرٹری اور دیگر فریقین کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ "یہ ہے آپ کی عدالتوں کی عزت؟ عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے۔”
عدالت نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر تحریری جواب داخل نہ کروایا گیا تو کیس کا فیصلہ دستیاب مواد کی بنیاد پر سنا جائے گا۔ اسی تناظر میں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فوری طور پر طلب کر لیا اور وضاحت طلب کی کہ سرکاری محکمے عدالتی احکامات کے باوجود جواب جمع کیوں نہیں کروا رہے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے وسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اور سرکاری اشتہارات میں نواز شریف کی تصاویر شامل کر کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ایسے اشتہارات کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے حکومت پنجاب کو آئندہ سماعت تک تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔