لاہور میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے اہم موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا موجودہ وزیراعلیٰ ڈی نوٹیفائی نہیں ہوا، اس لیے نیا وزیراعلیٰ کیسے منتخب کیا جا سکتا ہے۔ ان کا یہ بیان صوبے میں جاری سیاسی صورتحال پر تنقید کے طور پر سامنے آیا۔
عظمیٰ بخاری نے نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں بڑے دعوے کیے کہ وہ "پرچی وزیراعلیٰ” نہیں ہیں، لیکن حقیقت میں وہ "فرشی وزیراعلیٰ” ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان سہیل آفریدی کے سیاسی کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے سابق وزیراعلیٰ کی وزارت اعلیٰ سے علیحدگی کی وجہ بھی بیان کی اور کہا کہ وہ کسی عدم اعتماد کی وجہ سے نہیں بلکہ دو گھریلو خواتین کے تنازع کی وجہ سے عہدے سے گئے۔ اس بیان نے صوبے کی سیاسی پیچیدگیوں اور اندرونی کشیدگیوں کی عکاسی کی ہے۔
آخر میں عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ جب پہلا وزیراعلیٰ ڈی نوٹیفائی نہیں ہوا تو دوسرے کا انتخاب کیسے جائز ہو سکتا ہے۔ یہ بات صوبے میں سیاسی بحران کے تناظر میں خاصی اہمیت رکھتی ہے۔