وزیراعلیٰ کے پی نے وفاقی وزیر توانائی کو بجلی ڈیوٹی ختم کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے آئینی حق یاد دلایا۔
پشاور، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو بجلی ڈیوٹی سے متعلق سخت لہجے میں خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے بجلی ڈیوٹی ختم کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خط میں گنڈاپور نے لکھا کہ وفاق کی جانب سے یہ فیصلہ صوبے سے مشاورت کے بغیر کیا گیا، جو آئینی طور پر قابلِ اعتراض ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین صوبے کو بجلی پر ٹیکس عائد کرنے کا مکمل اختیار دیتا ہے، اور وفاق کی جانب سے اس حق کی یکطرفہ منسوخی آئین سے تجاوز کے مترادف ہے۔
خط کے مطابق، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں جن میں پیسکو، ٹیسکو اور ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی شامل ہیں — خیبرپختونخوا کے صوبائی قوانین کی پابند ہیں اور انہیں بجلی ڈیوٹی کی وصولی جاری رکھنی چاہیے۔
گنڈاپور نے نشاندہی کی کہ یہ کوئی عام ٹیکس نہیں جسے کسی دوسرے طریقے سے نافذ یا منسوخ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 279 کے تحت تمام موجودہ ٹیکس اس وقت تک برقرار رہتے ہیں جب تک انہیں باقاعدہ طور پر منسوخ نہ کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ بجلی ڈیوٹی کی منسوخی کا فیصلہ نہ صرف آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری کے بغیر کیا گیا ہے، جو کہ قانونی طور پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کو میٹرنگ، بلنگ اور بجلی چوری سے متعلق ہدایات جاری کرنے کا بھی آئینی اختیار حاصل ہے۔ آخر میں گنڈاپور نے خبردار کیا کہ یکطرفہ فیصلہ وفاق اور خیبرپختونخوا کے درمیان غیر ضروری محاذ آرائی کو جنم دے سکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبہ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ بجلی ڈیوٹی کے خاتمے کا اعلان وفاقی حکومت کی جانب سے جون میں کیا گیا تھا، جس پر متعدد صوبوں نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ خیبرپختونخوا اس سلسلے میں پہلا صوبہ ہے جس نے باضابطہ طور پر خط کے ذریعے اپنا ردِعمل ریکارڈ کرایا ہے۔