وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے اور احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد کو ہوا دی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کو منتقل کر دیا جائے، اور حکومت اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے، جبکہ اسمگلروں نے پی ٹی آئی کی چھتری تلے پناہ حاصل کر رکھی ہے۔ اختیار ولی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے قریبی رشتہ دار منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں اور انہیں سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے۔
اختیار ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کے اداروں کو کمزور کرنے اور معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان نے دنیا بھر میں ملک کا وقار بلند کیا، جبکہ پی ٹی آئی مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرتی ہے اور روزانہ ملکی ترقی پر حملہ آور ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا کے دو وزراء کی گاڑیاں منشیات کے مقدمات میں مختلف تھانوں میں بند ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت کے بعض اعلیٰ عہدیدار بھی ایسے جرائم میں ملوث عناصر کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں پی ٹی آئی کا حکومت پر الزامات لگانا محض ایک سیاسی ڈرامہ ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وہ قانون شکنی اور انتشار کے محرک بنے ہوئے ہیں۔
اختیار ولی نے واضح کیا کہ ’’لشکر کے ذریعے بانیٔ پی ٹی آئی کو رہا نہیں کروایا جا سکتا‘‘ اور ریاست اپنے قانونی اختیارات کے مطابق ہی معاملات کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت کسی نئے بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور تمام جماعتوں کو سیاسی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔
