وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف قانونی کارروائی میں نیا موڑ آ گیا ہے، جہاں اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے انہیں اشتہاری قرار دینے کے لیے باضابطہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ عدالت نے وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ دو دیگر صوبائی وزراء کے خلاف بھی یہی عمل شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔
اے ٹی سی اسلام آباد کے مطابق سہیل آفریدی کے علاوہ صوبائی وزراء مینا آفریدی اور شفیع اللہ بھی عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث اس کارروائی کی زد میں آ گئے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، تاہم اس کے باوجود وہ کسی بھی سماعت پر عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔
عدالتی ذرائع کے مطابق قانون کے تحت کسی بھی ملزم کا مسلسل عدم حاضری اختیار کرنا عدالت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اسے اشتہاری قرار دینے کے اقدامات کرے۔ اسی تناظر میں عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اشتہاری کارروائی کے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی اور دیگر صوبائی رہنماؤں کے خلاف 26 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں تھانہ رمنا، اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں مختلف دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جاری ہے۔
خیبرپختونخوا میں کرپٹ عناصر کا خاتمہ کریں گے: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
قانونی ماہرین کے مطابق اگر مقررہ وقت کے اندر ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے تو انہیں باقاعدہ اشتہاری قرار دیا جا سکتا ہے، جس کے بعد گرفتاری کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ اس صورتحال کو خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پہلی مرتبہ کسی برسرِاقتدار وزیرِ اعلیٰ کے خلاف اس نوعیت کی کارروائی سامنے آئی ہے۔
سیاسی حلقوں میں اس پیش رفت پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، جبکہ عوامی سطح پر بھی اس معاملے کو گہری دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ وزیراعلیٰ اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہو کر قانونی عمل کا سامنا کرتے ہیں یا عدالتی کارروائی مزید آگے بڑھتی ہے۔
