کوہستان بدعنوانی کیس میں بڑی پیش رفت، مرکزی ملزم کی اربوں روپے واپس کرنے کی پیشکش

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوہستان میں سامنے آنے والے اربوں روپے کے مالی اسکینڈل میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں اس کیس کے مرکزی ملزم قیصر اقبال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 14 ارب روپے کی پلی بارگین کی باضابطہ درخواست دے دی ہے۔ اس پیش رفت کو اسکینڈل کی تحقیقات میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ کیس ملک کی تاریخ کے بڑے مالی بدعنوانی کے مقدمات میں شمار ہوتا ہے۔

latest urdu news

نیب ذرائع کے مطابق قیصر اقبال کا تعلق محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) سے تھا، جہاں وہ بطور ہیڈ کلرک خدمات انجام دے رہا تھا۔ ایک نسبتاً نچلے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود، ملزم نے مبینہ طور پر غیر قانونی ذرائع سے خطیر دولت اکٹھی کی۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ قیصر اقبال اور اس کی اہلیہ کے نام پر تقریباً 10 ارب روپے مالیت کے اثاثے موجود ہیں، جن میں قیمتی گاڑیاں، پرتعیش بنگلے، کمرشل پلازے، سونا اور دیگر قیمتی سامان شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب کی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تقریباً 4 ارب روپے کے اثاثے بے نامی طریقے سے خریدے گئے، جنہیں ایک ڈمپر ڈرائیور کے نام پر ظاہر کیا گیا۔ ان بے نامی اثاثوں کا مقصد مبینہ طور پر غیر قانونی دولت کو چھپانا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظروں سے اوجھل رکھنا تھا۔

کوہستان مالی اسکینڈل مجموعی طور پر تقریباً 40 ارب روپے کی مبینہ کرپشن پر مشتمل ہے، جس میں سرکاری افسران، بینکوں کے اہلکاروں اور ٹھیکیداروں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔ اس کیس میں اب تک مرکزی کردار سمیت متعدد سرکاری افسران، دو بینکرز اور چار ٹھیکیدار گرفتار کیے جا چکے ہیں، جبکہ مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کوہستان کرپشن اسکینڈل: 56 کمپنیوں اور افراد کے اکاؤنٹس کا انکشاف

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ قیصر اقبال کی جانب سے 14 ارب روپے کی پلی بارگین کی درخواست نیب قوانین کے مطابق جانچ کے عمل سے گزرے گی، اور حتمی فیصلہ مجاز فورمز کی منظوری سے مشروط ہوگا۔ اگر پلی بارگین منظور ہو جاتی ہے تو یہ رقم قومی خزانے میں واپس جمع کرائی جائے گی۔

ماہرین کے مطابق اس درخواست سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تحقیقات نے فیصلہ کن مرحلہ اختیار کر لیا ہے۔ عوامی حلقوں میں بھی اس کیس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، کیونکہ یہ اسکینڈل نہ صرف قومی وسائل کے ضیاع کی ایک بڑی مثال ہے بلکہ احتساب کے نظام کے لیے بھی ایک کڑا امتحان سمجھا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter