لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کے حوالے سے پنجاب حکومت کو جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی ہے۔ جسٹس اویس کی سربراہی میں جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پنجاب حکومت، آئی جی پنجاب اور دیگر فریقین کو 22 دسمبر تک جواب دینے کی ہدایت کی۔
درخواست میں پنجاب حکومت کے علاوہ دیگر متعلقہ فریقین کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور کائیٹ فلائنگ ایکٹ 2025 کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ پنجاب حکومت نے اسمبلی کی اجازت کے بغیر ارڈیننس پاس کیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ماضی میں پتنگ بازی کے دوران متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور دوبارہ پتنگ بازی کی اجازت دینے سے شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ عدالت نے فریقین کو موقع دیا ہے کہ وہ اپنے دلائل پیش کریں تاکہ پتنگ بازی کی قانونی حیثیت اور شہری حفاظت کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔
پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت، آرڈیننس جاری
عدالت کی جانب سے جاری ہدایت کے مطابق، پنجاب حکومت اور دیگر فریقین کو اپنے جوابات اور دلائل جمع کرانے کے لیے 22 دسمبر تک کی مہلت دی گئی ہے۔ اس دوران عدالت یہ دیکھے گی کہ آیا کائیٹ فلائنگ ایکٹ 2025 کے تحت پتنگ بازی کی اجازت دی جا سکتی ہے یا نہیں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں۔
یہ فیصلہ بسنت کے موسم کے قریب آیا ہے، جس میں عام طور پر پتنگ بازی کا رواج زیادہ ہوتا ہے۔ عدالت کی کارروائی شہری تحفظ اور قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے تاکہ پتنگ بازی کے حوالے سے شفاف اور محفوظ قوانین نافذ ہوں۔
