خیبرپختونخوا میں سول جج کے لیے 2 سالہ وکالت کی شرط ختم، تعیناتی میرٹ پر ہوگی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

خیبرپختونخوا حکومت نے جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کرتے ہوئے سول جج کے لیے دو سالہ وکالت کی شرط ختم کر دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب سول ججز کی تعیناتی میں وکالت کے تجربے کو لازمی شرط نہیں بنایا جائے گا بلکہ میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔

latest urdu news

نوٹیفکیشن کے مطابق جوڈیشل سروس رول 5 میں سینیرٹی یا فٹنس کی بنیاد پر تعیناتی کی شرط ختم کر دی گئی ہے اور اب تمام امیدواروں کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ترقی کے لیے امیدوار کو ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی سفارش اور تربیت مکمل کرنا ضروری ہوگا۔ بی پی ایس 19 سے 21 تک ترقی سروس مکمل کیے بغیر ممکن نہیں ہوگی اور ترقی کے لیے لازمی امتحان پاس کرنا بھی شرط ہے۔

اس ترمیم کے بعد صوبے میں سول ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار مکمل طور پر میرٹ پر مبنی ہو جائے گا، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ شفافیت میں اضافہ ہوگا۔ تاہم، خیبرپختونخوا بار کونسل نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول ججز کی تعیناتی کے لیے تجربے کو لازمی شرط بنانا ضروری ہے۔ بار کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر وکالت کے تجربے کے ججز کی تعیناتی کے اس فیصلے کو واپس لیا جائے تاکہ عدالتی نظام میں معیار برقرار رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہو سکتے ہیں؛ ایک طرف میرٹ پر تعیناتی سے شفافیت آئے گی، تو دوسری طرف بغیر وکالت کے تجربے کے ججز کے فیصلوں پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔ اس فیصلے کے اثرات آنے والے دنوں میں عدالتی نظام اور ججوں کی کارکردگی پر واضح طور پر نظر آئیں گے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter