جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا، سعد رفیق

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کی نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزدگی پر خواجہ سعد رفیق کا سخت ردعمل، اسرائیل کو شیطانی لشکر قرار دے دیا، امریکا کو صہیونیت کا آلہ کار کہا۔

لاہور، حکومتِ پاکستان کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغامات میں انہوں نے صدر ٹرمپ کی نامزدگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے پاکستان کے اصولی مؤقف سے انحراف قرار دیا۔

latest urdu news

خواجہ سعد رفیق نے اپنے پیغام میں اسرائیل کی حالیہ جارحیت پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیت ایک شیطانی لشکر ہے اور اس کا ہر سہولت کار انسانیت، امن اور انصاف کا دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور ایران پر جارحیت کو جس کسی نے بھی سہارا دیا، وہ صرف اور صرف مذمت اور مزاحمت کے مستحق ہیں۔

سعد رفیق نے امریکا اور اسرائیل پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امتِ مسلمہ کے قلب میں گھونپا گیا خنجر ہے اور یہ خنجر امریکا کی گود میں بیٹھ کر مسلسل ہمارے جسم میں گھونپا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امریکا صہیونیت کا آلہ کار بنا رہے گا، مغرب، امریکا اور عالمِ اسلام کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مغربی پالیسی ساز اچھی طرح سمجھ لیں کہ اگر انہوں نے روش نہ بدلی تو چین اور روس کا مشترکہ بلاک بطور متبادل موجود ہے، چاہے اس میں کچھ وقت اور لگے۔ انہوں نے ایران میں بادشاہت کی واپسی کی کوششوں کو صیہونی منصوبہ قرار دیتے ہوئے اسے ناکام سازش کہا۔

خواجہ سعد رفیق کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومتِ پاکستان نے 2025 میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران صدر ٹرمپ کے ثالثی کردار اور سفارتی بصیرت کو سراہتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے مطابق ٹرمپ کی مداخلت کے باعث ایک ممکنہ بڑی جنگ کا راستہ روکا گیا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی مثبت سفارتی اشارے سامنے آئے۔

یاد رہے کہ 2025 میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور "آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی کے بعد جنگ کے خطرات منڈلا رہے تھے، جس پر صدر ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی رابطوں سے کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا، اور اسی عمل کو بنیاد بنا کر پاکستان نے ان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی کا اعلان کیا ہے، مگر اندرونِ ملک اس فیصلے پر سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter