وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ دوبارہ حملے کا اندیشہ موجود ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر سمیت، ترجیحی طور پر سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کی جائے تاکہ خطے میں کشیدگی کم ہو۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والی تمام دفاعی صلاحیتیں پاکستانی تحقیق اور ہتھیاروں پر مشتمل تھیں، اور پاکستان کی فتح ایک تاریخی کامیابی کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے یہ باور کرایا کہ عالمی سطح پر کئی ممالک نے پاکستان کی اس فتح پر اسے خراجِ تحسین پیش کیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سوات واقعے کے مقدمے کا اندراج وزیراعلیٰ کے خلاف ہونا چاہیے۔ دوسری جانب، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں پاکستان کو اعلیٰ مقام پر رکھا گیا، اور دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کی مضبوط عالمی حمایت ہوئی۔ بھارت نے اس دوران پاکستان کے خلاف پانی روکے جانے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا، جسے خواجہ آصف نے جنگ کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان مضبوط حکومتی رشتہ استوار ہونا چاہیے تاکہ ملک کو کوئی نقصان نہ ہو۔ اس سلسلے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا امریکا کا دورہ، اعلیٰ حکومتی سطح پر روابط کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات ایک طرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ (Two-way) ہیں۔
خواجہ آصف نے انتخابات میں مخصوص نشستوں کے کیس پر بھی تبصرہ کیا، اور مطالبہ کیا کہ 12 ججز کے دستخط شدہ حکمنامہ شفافیت کے ساتھ جاری کیا جائے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ امریکہ کے ساتھ قائم معاشی اور سفارتی تعلقات پاکستان کے حق میں ہیں۔
ایک اور مضبوط بیان میں انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں پر جاری ظلم تاریخ کی سیاہ ترین مثالوں میں سے ایک ہے، اور پاکستان اس مظلومیت پر کھل کر اظہارِ یکجہتی جاری رکھے گا۔