وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے حالیہ بیانات اس بات کی واضح نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ دوبارہ کوئی عسکری یا جارحانہ اقدام کر سکتا ہے، اور ایسی صورت میں اسے پہلے سے کہیں زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے دشمن کی ماضی کی ناکامی اور عزت کے ازسر نو سوا کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غلط فہمیوں کو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کی برآمدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں اور یہ فضا مزید بگڑ سکتی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اچھے ہمسائے کی بنیاد پر تعلقات ہونا چاہئیں تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے، مگر امن کے لیے واضح یقین دہانی ضروری ہے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ جن علاقوں میں دہشت گرد پناہ لیتے ہیں وہاں کے مکین اس بات سے واقف ہوتے ہیں اور اگر مقامی لوگ خاموش رہیں تو اس کو نیم رضا مندی سمجھا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ریاست کسی بھی محبِ وطن شہری کو نقصان نہیں پہنچنے دے گی اور سیکیورٹی ادارے ملک و قوم کے دفاع کے لیے ہر لازم اقدام کریں گے۔
خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا ہمارا حق ہے”، خواجہ آصف
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں متعدد بار واضح موقف اختیار کیا اور اب بھی اس کا مقصد دفاع ہے، نہ کہ تصادم کی تلاش؛ تاہم کسی بھی ایڈونچر کی صورت میں دشمن کو سخت جواب دینے سے گریز نہ کیا جائے گا۔