خواجہ آصف اور سعد رفیق کا اشرافیہ کی مراعات پر سخت ردعمل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیر دفاع خواجہ آصف اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ریٹائرڈ ججوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اشرافیہ کی مراعات اور عام شہری کی مشکلات کا موازنہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

latest urdu news

گزشتہ دنوں رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت داخلہ کو ایک خط لکھا گیا تھا، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری سے یہ ہدایت دی گئی کہ ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔ اس کے علاوہ ایسے ججز کی بیواؤں کو بھی یہی سکیورٹی دی جائے جو انتقال کر چکے ہیں۔

اس خط کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سعد رفیق نے سوشل میڈیا پر خط کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خط درست ہے تو یہ اقدام انصاف اور مساوات کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں، جرنیلوں اور ججوں کی لامتناہی خواہشات اور مراعات کا بوجھ عام پاکستانی کی کمر توڑ چکا ہے۔ اب اس سلسلے کو کہیں رکنا ہوگا، کیونکہ یہ غریب ریاست اشرافیہ کی مزید نازبرداریاں اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ہم سیاستدانوں کے ماڑے دن بھی آتے ہیں، لیکن ججوں کے میٹر تو ہر وقت چالو رہتے ہیں۔ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد نویں دکان کھول لیتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تو پارلیمنٹ لاجز کے دو کمروں میں زندگی گزار لیتے ہیں، جن کی سرکاری مرمت ہوئے بھی 25 سال گزر چکے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کی تنخواہ کچھ عرصہ پہلے تک صرف پونے تین لاکھ تھی جو اب ساڑھے پانچ لاکھ ہوئی ہے، جبکہ میڈیا سیاستدانوں کا حساب لیتا ہے لیکن ججوں اور جرنیلوں پر خاموشی چھائی رہتی ہے۔ ’’میڈیا کا سب کے ساتھ ایک unholy alliance ہے، صرف ہم ہی نشانے پر ہوتے ہیں‘‘۔

مزید برآں انہوں نے ججوں کی سکیورٹی پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ اگر ان کے لیے ٹینک بھی دے دیے جائیں تو وہ ایک سے زیادہ مانگیں گے، جبکہ سیاستدانوں کی سکیورٹی کا حال زیرو ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter