شہر قائد میں حالیہ موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں نہ صرف سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں بلکہ ٹریفک کا نظام بھی مکمل طور پر مفلوج ہو گیا۔
بارش کے تین اسپیل کے بعد شہر کی متعدد شاہراہوں پر درجنوں گاڑیاں لاوارث حالت میں کھڑی پائی گئیں، جنہیں شہری مجبوری میں چھوڑ کر گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔
رپورٹس کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم سے لے کر سوک سینٹر تک، شارع فیصل، گرومندر، ایم اے جناح روڈ، شاہین کمپلیکس اور ٹاور کے اطراف میں ایسی متعدد گاڑیاں دیکھی گئیں جو یا تو پانی میں خراب ہو گئیں یا پھر ایندھن ختم ہونے کے باعث وہیں چھوڑ دی گئیں۔ اس دوران مکینکوں کی چاندی ہو گئی، جو شہریوں سے مرمت کے من مانے نرخ وصول کرتے رہے۔
سب سے افسوسناک صورتحال اس وقت دیکھنے کو ملی جب جناح اسپتال کے قریب قومی ادارہ امراض قلب (NICVD) سے ڈسچارج ہونے والے مریض، بارش کی وجہ سے اپنے گھروں کو واپس نہ جا سکے اور انہیں رات گئے تک اسپتال میں ہی رکنا پڑا۔
دوسری جانب، کراچی کے مختلف علاقوں سے تاحال بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی۔ خاص طور پر گرومندر، آئی آئی چندریگر روڈ، اسٹیٹ بینک کے اطراف، سپریم کورٹ رجسٹری، اور دیگر مرکزی شاہراہوں پر پانی جمع ہے، جو شہریوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ سڑکوں پر کھڑی خراب گاڑیاں بھی ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہیں۔
کراچی: مومن آباد میں تین منزلہ عمارت زمین بوس
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارش کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا، اور مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ ڈی جی میٹ نے اے آر وائی نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے حوالے سے پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی جا چکی تھی، اگر نکاسی آب کا نظام بہتر نہ ہوا تو ہلکی بارش میں بھی اربن فلڈنگ کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
سندھ حکومت نے خراب موسم کے باعث آج شہر بھر میں تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ محض تعطیل کافی نہیں، بلکہ نکاسی آب، ٹریفک مینجمنٹ اور بنیادی شہری سہولیات پر فوری توجہ دی جائے تاکہ کراچی مزید کسی سانحے کا شکار نہ ہو۔