سندھ اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جاری ای چالان کی رقم میں کمی کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کراچی سے 70 کروڑ روپے جرمانے کے طور پر وصول کیے جا چکے ہیں اور شہریوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے چالان کی مد میں رقم کم کی جانی چاہیے۔ علی خورشیدی نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کراچی میں تو ٹریفک کی نگرانی کے لیے کیمرے لگائے گئے ہیں، لیکن باقی شہروں میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ چالان کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے اور وزیر قانون سے درخواست ہے کہ جرمانوں میں کمی کی جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں بعض ٹریفک پولیس اہلکار شہریوں کے ساتھ غیر مناسب رویہ اختیار کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے اجلاس میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی چالان جاری ہیں اور شہر کے ٹریفک کا نظام ابھی بھی 20 فیصد درست نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن اور عوام سے تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ قوانین شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں، اور بعض موٹر سائیکلوں پر چار چار بچے بیٹھ کر سفر کر رہے ہیں جبکہ ہیڈ لائٹ بھی نہیں ہوتی۔ ضیا لنجار نے کہا کہ چالان کی رقم بڑی لگ سکتی ہے، مگر اس کا مقصد شہریوں کو محفوظ بنانا ہے اور پہلے بھی کچھ چالان کی رقم معاف کی جا چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں بھی جرمانوں میں اضافہ کیا گیا تھا اور ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے سب کو تعاون کرنا ہوگا۔ صوبائی وزیر نے اپوزیشن لیڈر کے ٹریفک وارڈنز کے بارے میں بیان پر کہا کہ سب اہلکار ایک جیسے نہیں ہوتے اور اپوزیشن کے تحفظات کو حل کرنے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
