پاکستان کسٹمز نے کراچی کے ٹول پلازہ کے قریب خفیہ اطلاع پر ایک اہم کارروائی کی۔ اس کارروائی میں ایک ٹیمپرڈ لینڈ کروزر کو روکا گیا۔ گاڑی کی تلاشی کے دوران اس میں بنائے گئے خفیہ خانے سامنے آئے۔
حکام کے مطابق گاڑی میں خصوصی طور پر پانچ خفیہ خانے تیار کیے گئے تھے۔ ان خانوں سے مختلف معروف برانڈز کے 564 اسمگل شدہ موبائل فونز برآمد کیے گئے۔ برآمد ہونے والے موبائل فونز کی مجموعی مالیت تقریباً 6 کروڑ 40 لاکھ روپے بتائی گئی۔
گاڑی کی مالیت بھی سامنے آ گئی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق فارنزک رپورٹ کے بعد گاڑی سے متعلق اہم حقائق سامنے آئے۔ رپورٹ کے مطابق لینڈ کروزر بھی ٹیمپرڈ تھی۔
اس گاڑی پر قانونی ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی تھی۔ گاڑی کی مالیت تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ یوں مجموعی ضبط شدہ سامان کی مالیت 9 کروڑ 60 لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔
Customs Enforcement Karachi has seized 564 high-end smuggled mobile phones and a tampered Toyota Land Cruiser, collectively worth Rs.96 million, during an intelligence-driven operation near the Karachi–Hyderabad Toll Plaza.1/3
@CustomsKhi#FBR #Pakistan_Customs #AntiSmuggling pic.twitter.com/3XqiBTZ5Mg— FBR (@FBRSpokesperson) December 7, 2025
ڈیرہ اسماعیل خان میں علیحدہ کارروائی
کسٹمز حکام نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی علیحدہ کارروائی کی۔ اس کارروائی کے دوران تین مشکوک ٹرکوں کو روکا گیا۔ ٹرکوں کی تلاشی لینے پر بڑی مقدار میں غیر قانونی اشیا برآمد ہوئیں۔ حکام کے مطابق 12 ہزار 200 کلوگرام چھالیہ ضبط کی گئی۔
اس کے علاوہ 4 ہزار 21 سلیوز غیر ملکی سگریٹس بھی برآمد ہوئیں۔ اسی کارروائی میں 170 غیر قانونی ٹائرز بھی قبضے میں لیے گئے۔
اسمگلنگ کے خلاف حکومتی مؤقف
ایف بی آر اور کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ حکام کے مطابق غیر قانونی تجارت سے قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ملک بھر میں اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
کسٹمز حکام نے واضح کیا ہے کہ اس قسم کی کارروائیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسمگلنگ کے خلاف تعاون کریں اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دیں۔
شفاف کارروائی اور آئندہ کی حکمت عملی
حکام کے مطابق تمام کارروائیاں قانون کے مطابق کی جاتی ہیں۔ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا عمل جاری ہے۔
کسٹمز کا کہنا ہے کہ معیشت کے تحفظ کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔ آئندہ دنوں میں بھی مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
