کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں تین خواجہ سراؤں کے بہیمانہ قتل کے واقعے پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمہ مقتولین کے گرو "ظفر” کی مدعیت میں، قتل کی دفعہ 302 کے تحت، نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
ہفتے کے روز تین خواجہ سراؤں کی لاشیں سپر ہائی وے کے قریب ناگوری سوسائٹی کے نزدیک ایک ویران مقام سے برآمد ہوئیں۔ پولیس کے مطابق، دو افراد کو سینے میں گولیاں ماری گئیں جبکہ ایک کو سر پر نشانہ بنایا گیا۔ جائے واردات سے 9 ایم ایم پستول کے دو خول بھی برآمد ہوئے، تاہم مقام پر سی سی ٹی وی کیمرا موجود نہ ہونے سے تفتیش کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پولیس نے نادرا کے ڈیٹا کی مدد سے دو مقتولین کی شناخت ایلکس ریاست اور جیئل کے ناموں سے کی، جنہوں نے اپنے قومی شناختی کارڈز میں جنس: مرد ظاہر کی ہوئی تھی۔ تیسرے خواجہ سرا کی شناخت اسما کے نام سے کی جا رہی ہے۔
لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے، اور تحقیقات کے لیے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
واقعے کے بعد خواجہ سرا کمیونٹی نے جناح اسپتال میں شدید احتجاج کیا اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر گرفتاری عمل میں نہ آئی تو وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ پولیس واقعے کو ہائی پروفائل کیس قرار دے کر ہر ممکن تفتیشی ذرائع استعمال کر رہی ہے۔