26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہ ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کے منصب پر فائز نہ ہو پاتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مقررہ وقت کے تحت سابق سینئر پیونی چیف جسٹس بنتے، لیکن وہ نہیں بن سکے۔

latest urdu news

سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی، جس میں مختلف وکلا اور ججز نے اپنے دلائل دیے۔ جسٹس عائشہ ملک نے فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تاکہ تمام ججز کا اجتماعی فیصلہ سامنے آئے، تاہم جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیوں صرف 17 ججز کا فل کورٹ بنے، اور کیوں تمام 24 ججز شامل نہ کیے جائیں۔

مزید گفتگو میں جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اگر ہم (26ویں ترمیم کے بینیفیشری) ہیں تو کیا ہم بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟ اس کے علاوہ انہوں نے فل کورٹ بنانے کے حوالے سے بھی تشویش ظاہر کی کہ پہلے ججز کو نکالنا پڑے گا اور جوڈیشل کمیشن کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کون سے ججز آئینی بینچ کا حصہ بنیں گے۔

وکیل عابد زبیری نے اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ قبول ہوگا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یہ سماعت ملکی آئینی مسائل اور عدالتی تقرریوں کے حوالے سے اہم نوعیت کی ہے جس میں 26ویں آئینی ترمیم کے اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter