؎ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جج کے بیٹے ابوذر کے خلاف درج مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ مقدمہ اس وقت قائم ہوا تھا جب ابوذر کی گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں جاں بحق ہو گئی تھیں۔
عدالت میں متاثرہ خاندانوں اور ملزم کے درمیان صلح ہو گئی، جس کے بعد متاثرہ فریقین نے عدالت میں ملزم کو معاف کرنے کا باقاعدہ بیان ریکارڈ کروایا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں متاثرہ خاندانوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، جس میں ایک لڑکی کے بھائی نے عدالت میں بیان دیا جبکہ اس کی والدہ کا بیان آن لائن ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری لڑکی کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے اور صلح کے حق میں اپنا موقف بیان کیا۔
عدالت نے متاثرہ فریقین کے بیانات کے بعد ملزم ابوذر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا۔ اس فیصلے کے بعد قانونی کارروائی اگلے مراحل کی طرف بڑھ رہی ہے اور مقدمہ کی مزید سماعتیں متوقع ہیں۔
سپریم کورٹ نے جج کے بیٹے کے قتل کیس میں سزائے موت کالعدم قرار دے دی
مقدمے میں صلح کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی ختم ہو گئی ہے اور متاثرہ خاندانوں نے ملزم کے معافی نامے کو قانونی ریکارڈ کا حصہ بنایا ہے۔ عدالت نے اس موقع پر واضح کیا کہ متاثرہ خاندانوں کی رضامندی پر مقدمے میں قانونی کارروائی آگے بڑھے گی اور کسی بھی فریق کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
ابوذر کی ضمانت کے بعد سماعت کا سلسلہ جاری رہے گا اور عدالت آئندہ کے تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرے گی۔ مقدمے میں صلح اور ضمانت کی منظوری عدالت کے باہمی رضا مندی کے اصول کی بنیاد پر دی گئی ہے، جو کہ قانونی نظام میں فریقین کے مفادات کے تحفظ کا حصہ ہے۔
