سعودی عرب میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے، جہاں صرف دفاعی شراکت داری ہی نہیں بلکہ معاشی تعاون اور افرادی قوت کے میدان میں بھی قابلِ ذکر پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ حالیہ دفاعی معاہدے نے دونوں ممالک کے اعتماد کو مزید مستحکم کیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں روزگار کے نئے امکانات روشن ہوئے ہیں۔

latest urdu news

پاکستانی حکومت نے سعودی عرب کو مزدوروں اور ہنر مند افراد کی برآمد میں دوگنا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے نہ صرف ریمیٹینس میں اضافہ متوقع ہے بلکہ ملکی معیشت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے پہلے سات مہینوں میں پاکستان سے سعودی عرب جانے والے ہنر مند افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

سعودی عرب اس وقت پاکستانی افرادی قوت کے لیے سب سے بڑا مرکز بنا ہوا ہے۔ اگست 2025 میں سعودی عرب سے پاکستان کو 736.7 ملین ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو مجموعی طور پر 3.1 ارب ڈالر کی آمدنی کا حصہ ہیں۔ یہ رقم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سعودی عرب پاکستانی معیشت کے لیے ایک اہم ستون بنتا جا رہا ہے۔

سعودی وژن 2030، فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی، اور دیگر ترقیاتی منصوبے سعودی عرب میں ہنر مند افراد کی ضرورت کو بڑھا رہے ہیں۔ تعمیرات، صحت، خدمات، اور ڈلیوری جیسے شعبوں میں پاکستانی کارکنان کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ ’تکامل پروگرام‘ کے تحت شراکت داری قائم کی ہے، جس کے تحت نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) 62 مختلف ہنر کیٹیگریز میں پاکستانی افرادی قوت کی تربیت اور سرٹیفیکیشن کر رہا ہے۔ یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ بیرونِ ملک جانے والے افراد بہتر مہارتوں سے لیس ہوں۔

حکومتِ پاکستان نے سعودی حکام کو ای ویزا سسٹم اور دیگر سہولیات کی تجویز بھی دی ہے تاکہ روزگار کے خواہشمند افراد کے لیے ویزا اور بھرتی کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ہنر مندی کے پروگرام بھی تیز رفتاری سے جاری ہیں۔

خلیجی ممالک میں کام کے رجحانات میں بھی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ جہاں سعودی عرب اور قطر میں پاکستانی ورکرز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، وہیں متحدہ عرب امارات اور عمان میں طلب میں کمی دیکھی گئی ہے، جس کی وجہ ان ممالک میں سستی لیبر کی دستیابی بتائی جاتی ہے۔

مجموعی طور پر صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ سعودی عرب پاکستانیوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک بڑی منزل بن چکا ہے۔ ایسے نوجوان جو بیرونِ ملک روزگار کے مواقع تلاش کر رہے ہیں، ان کے لیے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter