راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کے مبینہ غیرت کے نام پر قتل کے کیس میں عدالت کے حکم پر قبر کشائی کی گئی، فرانزک ٹیم موقع پر موجود، پوسٹ مارٹم کے بعد قتل کی وجوہات سامنے آئیں گی۔
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کے اندوہناک واقعے نے ایک بار پھر جرگہ کلچر اور قانون سے بالاتر ذاتی فیصلوں پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ عدالت کے حکم پر شادی شدہ مقتولہ کی قبر کشائی کر دی گئی ہے، تاکہ اس کے قتل کی وجوہات اور طریقۂ کار کا تعین پوسٹ مارٹم اور فرانزک تجزیے کے ذریعے کیا جا سکے۔
قبر کشائی کے عمل میں میونسپل کارپوریشن، اسپتال کی میڈیکل ٹیم اور پنجاب فرانزک لیبارٹری کی ٹیم شریک ہیں۔ ڈاکٹر مصباح کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم موقع پر موجود ہے اور موقع پر ہی پوسٹ مارٹم کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق حاصل کردہ سیمپلز کو فرانزک لیبارٹری بھیجا جائے گا، جس کی رپورٹ سے قتل کی اصل وجہ اور طریقۂ واردات کا انکشاف ممکن ہوگا۔
جرگے کے سربراہ نے حکم دے کر شادی شدہ خاتون کو قتل کروایا، خود جنازہ پڑھایا
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے قتل کا حکم ایک مقامی جرگے نے دیا تھا، جس کی سربراہی عصمت اللہ نامی شخص کر رہا تھا۔ ملزم عصمت اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر اسی نے مقتولہ کا جنازہ بھی خود ہی پڑھایا۔ مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے بھی رضاکارانہ طور پر خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون اور عثمان کا نکاح 12 جولائی کو مظفر آباد میں ہوا تھا، اور مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے دوسرا نکاح کیا ہے، کیونکہ پہلا شوہر اسے زبانی طلاق دے چکا تھا۔ عثمان کے والد نے انکشاف کیا کہ نکاح کے چند روز بعد کچھ مسلح افراد نے دھمکیاں دیں اور رخصتی کے بہانے لڑکی کو واپس لے گئے۔ کچھ دن بعد انہیں اطلاع ملی کہ لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے معاملے کی تفتیش مختلف پہلوؤں سے شروع کر دی ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ کیس نے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرا لی ہے، جو اس واقعے کو "غیرت کے نام پر قتل” کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔