کراچی میں جماعت اسلامی نے فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم (ای چالان) کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر گاڑی کے مالک کو چالان بھیجا جا رہا ہے، چاہے خلاف ورزی کرنے والا کوئی اور شخص ہو۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سڑکوں کے ناقص انفراسٹرکچر اور گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق کے بغیر ہی یہ نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ای چالان کے بھاری جرمانے، لائسنس کی معطلی اور شناختی کارڈ بلاک کرنے جیسے اقدامات غیر قانونی ہیں۔ شہر میں بیشتر گاڑیاں اوپن لیٹر پر چل رہی ہیں اور محکمہ ایکسائز میں کرپشن کے باعث ملکیت کی منتقلی بروقت نہیں ہوتی۔
منعم ظفر کے مطابق کراچی کی سڑکوں پر زیبرا کراسنگ، اسپیڈ لمٹ بورڈز اور مناسب ٹریفک انتظامات موجود نہیں، جس کے باعث شہری غلط سمت اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
کراچی: ای چالان کا دوسرا دن، ڈی آئی جی ٹریفک کو بھی 10 ہزار روپے کا چالان جاری
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ 30 سے 40 ہزار ماہانہ کمانے والا شہری بھاری جرمانے کیسے ادا کرے؟ ای چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور بھاری جرمانوں کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر نے کہا کہ ای چالان کے ذریعے شہریوں پر غیر منصفانہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں کو جرمانے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ناکافی ٹرانسپورٹ اور انتظامی نااہلی کے باوجود شہریوں سے بھاری رقم وصول کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کے نام پر شہریوں کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔
