پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے واضح کیا ہے کہ صوبے کی کسی جیل میں سیاسی نوعیت کی کوئی ملاقات یا سرگرمی نہیں ہوسکتی اور تمام معاملات جیل قوانین کے مطابق ہی طے پاتے ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر پانی پھینکے جانے کا دعویٰ بے بنیاد اور غلط بیانی پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے خط لکھنے سے پہلے اگر جیل قوانین کا جائزہ لے لیا ہوتا یا کسی وکیل سے مشورہ کرلیا ہوتا تو بہتر ہوتا، کیونکہ قیدیوں کی ملاقات کے معاملات وزیراعلیٰ کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں۔ ان کے مطابق پنجاب حکومت کو اس خط کا جواب دینے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے ان کے وکلا اب تک 420 مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں جبکہ اہلِ خانہ 189 بار ملاقات کر چکے ہیں، اور 190ویں ملاقات بھی کرادی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات پر کوئی پابندی نہیں لیکن جیل کے باہر سیاسی ماحول بنانے کے لیے سرگرمیاں کی جاتی ہیں، جنہیں ملاقات کا نام نہیں دیا جاسکتا۔
سموسے پکوڑوں پر سوموٹولینے کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا:عظمیٰ بخاری
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں خصوصی سہولتیں بھی دی گئی ہیں جن میں اٹیچڈ باتھ روم شامل ہے۔ عظمیٰ بخاری کے مطابق ملاقات اور سیاسی تماشہ بنانے میں واضح فرق ہے اور قوانین سب کے لیے یکساں ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان کی بہنوں کو مبینہ طور پر ملاقات سے روکنے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط لکھا تھا۔
