سندھ کے ضلع شکارپور میں سلطان کوٹ کے قریب سومرواہ کے مقام پر ریلوے ٹریک پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جعفر ایکسپریس کی پانچ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ حادثے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے باعث ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور جائے وقوعہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں تاکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جعفر ایکسپریس دہشت گردی کا شکار ہوئی ہو۔ اس سے قبل بھی یہ ٹرین متعدد بار حملوں کا نشانہ بن چکی ہے۔
ستمبر 2025: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ریلوے ٹریک پر دھماکے سے ایک بوگی مکمل تباہ ہو گئی تھی اور چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں، جس میں 12 مسافر زخمی ہوئے تھے۔
4 اگست 2025: کولپور کے قریب جعفر ایکسپریس پر حملے کی کوشش کی گئی۔ کلیئرنس کے لیے بھیجے گئے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی تھی۔
11 مارچ 2025: اب تک کا سب سے بڑا حملہ، جس میں 26 افراد شہید ہوئے تھے جن میں فوجی، ایف سی اہلکار، ریلوے عملہ اور عام شہری شامل تھے۔ اس واقعے میں 354 یرغمالیوں کو بازیاب بھی کرایا گیا تھا۔
جون 2025: سندھ کے جیکب آباد میں بم دھماکے سے چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
ریلوے ذرائع اور سیکیورٹی اداروں کے مطابق جعفر ایکسپریس کو مسلسل نشانہ بنایا جانا نہ صرف سیکیورٹی کی ناکامی کا عندیہ دیتا ہے بلکہ پاکستان کے ریلوے نظام کی حفاظت پر بھی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے نہ صرف قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں بلکہ ملک بھر میں ریلوے کے ذریعے سفر کرنے والوں میں خوف و ہراس بھی بڑھ رہا ہے۔