استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم، طالبان کے رویے سے ثالث بھی مایوس: وزیر دفاع

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئے ہیں۔ پاکستانی وفد مذاکرات مکمل ہونے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگیا ہے۔

latest urdu news

خواجہ آصف کے مطابق، بات چیت کے دوران کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا اور آئندہ دورِ مذاکرات کا بھی کوئی شیڈول طے نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ثالث ممالک کو بھی اب افغان حکام سے کسی مثبت پیش رفت کی امید باقی نہیں رہی۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر نے خلوص نیت سے ثالثی کا کردار ادا کیا، جس پر پاکستان ان دونوں ممالک کا شکر گزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل حمایت کی۔

خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ افغان وفد زبانی یقین دہانیوں پر اصرار کر رہا تھا، تاہم پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی بات چیت ہمیشہ تحریری معاہدے کی شکل میں طے پاتی ہے۔ افغان وفد زبانی طور پر تو پاکستانی مؤقف سے اتفاق کرتا رہا، مگر کسی تحریری معاہدے پر دستخط کرنے سے گریزاں رہا۔

پاک افغان مذاکرات میں تحریری معاہدہ ضروری:خواجہ آصف

انہوں نے مزید کہا کہ جب ثالثوں نے خود ہاتھ اٹھا لیے اور ہمیں رکنے کی درخواست نہیں کی تو اس کا مطلب ہے کہ اب انہیں بھی افغان فریق سے کسی مثبت اشارے کی توقع نہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر کوئی حملہ ہوا تو اس کا سخت اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ تاہم، اگر افغان جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ ہوئی تو پاکستان کی جانب سے سیز فائر برقرار رہے گا۔

خیال رہے کہ استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور گزشتہ روز شروع ہوا تھا، جو بالآخر کسی معاہدے کے بغیر ڈیڈلاک کا شکار ہو کر ختم ہوگیا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter