ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک اہم پریس کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’ذہنی مریض‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ریاست، آئین اور قومی سلامتی کے تقاضوں سے بالاتر ہو کر بیانیہ تشکیل دے رہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کا احترام کیا جاتا ہے مگر اداروں کو سیاسی تنازعات میں گھسیٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’’کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کی افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے جب کوئی ملاقات کرتا ہے تو وہ فوج اور ریاست کے خلاف بیانیہ دیتا ہے اور آئین و قانون کو پس پشت ڈال کر خود کو واحد سچائی کا حامل سمجھتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان اپنی خواہشات کو ریاست سے بڑھ کر سمجھتے ہیں اور ان کا طرزِ فکر ’’ذہنی مرض‘‘ کی علامت ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ عمران خان کی سوچ ملک کے دفاع، قانون اور قومی یکجہتی کے لیے خطرناک ہے۔
وزیراعظم نے فیلڈ مارشل کو بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات کرنے کی سمری ایوان صدر بھجوا دی
انہوں نے کہا کہ ’’یہ شخص سمجھتا ہے کہ فوج میں جو بھی اس کی خواہشات کے مطابق نہ ہو، وہ غدار ہے۔‘‘ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں اور اس دن جی ایچ کیو پر ہونے والا حملہ ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا تو عمران خان ’’بات چیت‘‘ کے لیے کشکول لے کر نکل پڑتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ ایسی پالیسیاں تجویز کرتے رہے جو قومی سلامتی کے خلاف تھیں، حتیٰ کہ انہوں نے ’’خارجیوں‘‘ کے دفاتر پشاور میں کھولنے کی بھی بات کی۔
ترجمان کے مطابق عمران خان عوام کو ہنگامہ آرائی پر اکساتے ہیں اور ریاستی آپریشنز کے خلاف کھڑے ہونے کی ترغیب دیتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے گرد ایک ’’ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ موجود ہے جس کا تعلق منشیات، این سی پی، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم سے جوڑا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی فرد سے بڑی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملکی سلامتی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور ریاست دشمن بیانیوں کا بھرپور مقابلہ کرتی رہے گی۔
