اسلام آباد ، وفاقی دارالحکومت کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کو پاپو ایکٹ کے تحت دی گئی چھ ماہ قید کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سزا کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ملزمان کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہدایت بھی کی کہ وہ بیس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروائیں۔ یہ ضمانتیں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 382 اے کے تحت منظور کی گئیں، جو اس امر کی اجازت دیتی ہے کہ زیر سماعت اپیل یا دیگر قانونی کارروائیوں کے دوران سزا معطل کی جا سکتی ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان پر تھانہ رمنا میں دو مقدمات درج تھے، جن میں مبینہ طور پر احتجاج، ہنگامہ آرائی اور عوامی امن میں خلل ڈالنے جیسے الزامات شامل تھے۔ ان مقدمات کے تحت ہی انہیں ابتدائی طور پر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے خلاف انہوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، اور قانونی ماہرین اس فیصلے کو ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں، بالخصوص ان سیاسی مقدمات کے تناظر میں جو گزشتہ کچھ عرصے سے پارٹی کارکنان کے خلاف درج کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاپو ایکٹ (Public Order Act) کے تحت حالیہ مہینوں میں پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کے خلاف کارروائیاں کی گئیں تھیں، اور اس ایکٹ کے استعمال پر سیاسی حلقوں میں شدید تنقید بھی سامنے آئی تھی۔ عدالت کا یہ فیصلہ اس تناظر میں ایک اہم قانونی نظیر بن سکتا ہے۔