ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ 6 مئی کو بھارت کے حملے کی اطلاع پر فوری دفتر پہنچے، پاکستان کا آپریشن روم 24 گھنٹے متحرک رہا، ترک قیادت سمیت مسلم دنیا نے پاکستان کی فتح پر خوشی کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ 6 مئی کو پاکستان کا آپریشن روم مکمل طور پر فعال رہا، انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انہیں اطلاع ملی کہ بھارت نے حملہ کیا ہے، وہ فوراً دفتر پہنچے، اس دوران تمام متعلقہ ادارے ہائی الرٹ پر تھے اور صورتحال کو مکمل کنٹرول میں رکھا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی فتح پر نہ صرف ملک بھر میں بلکہ پوری مسلم امہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، خاص طور پر ترکی اور آذربائیجان میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستانی عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔
وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ انہیں سب سے پہلی کال ترکی کے وزیر خارجہ کی موصول ہوئی، جنہوں نے نہ صرف بھارتی حملے کے خلاف پاکستان کی کارروائی کی حمایت کی بلکہ کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔
اسحاق ڈار نے بی جے پی کے ایک رہنما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود بھارتی رہنما نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے، جو پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 10 مئی کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ چین تھا، جس میں نہ صرف دو طرفہ بلکہ سہ فریقی ملاقاتوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا، چین نے افغان وزیر خارجہ امیر متقی کو سہ فریقی نشست میں شامل کرنے کی تجویز دی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ 25 مئی اور 30 مئی کو ان کے مزید چار ممالک کے دورے ہوئے جہاں مختلف امور پر مشاورت کی گئی، انہوں نے واضح کیا کہ چین کے ساتھ ہونے والی دو طرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیر رسمی نوعیت کی تھیں، لیکن ان کے اثرات مستقبل کی علاقائی سیاست پر گہرے ہوں گے۔
یاد رہے کہ 6 مئی کو پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب بھارت کی طرف سے ایک جارحانہ اقدام کی اطلاع ملی، جس کے جواب میں پاکستان نے دفاعی حکمتِ عملی کے تحت فوری اور مؤثر ردعمل دیا۔ اس واقعے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کے دفاعی اقدامات کو سراہا گیا، جبکہ بھارت کو سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔