اسحاق ڈار نے او آئی سی اجلاس میں کہا کہ پاکستان گریٹر اسرائیل منصوبے کی مذمت کرتا ہے، غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی آزادی کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 31 عرب ممالک اور او آئی سی کے جنرل سیکریٹریز کے اس متفقہ بیان کی توثیق کرتا ہے جس میں اسرائیلی عزائم کی مذمت کی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ نیتن یاہو کا بیان نہ صرف عرب قومی سلامتی اور ریاستوں کی خودمختاری بلکہ خطے اور عالمی امن و استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اب معصوم جانوں اور عالمی قوانین کی پامالی کا قبرستان بن چکا ہے، ہم صرف بیانات پر اکتفا نہیں کر سکتے۔ تاریخ ہمیں الفاظ نہیں بلکہ عملی اقدامات سے یاد رکھے گی، فلسطینی عوام کو ہماری تقریروں کی نہیں بلکہ اسرائیلی قبضے سے نجات کے لیے حقیقی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈار نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ فوری اور فیصلہ کن حکمتِ عملی اپنائے اور غزہ میں مستقل و غیر مشروط جنگ بندی کے لیے بھرپور کردار ادا کرے۔
اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ گریٹر اسرائیل منصوبہ ناقابل قبول ہے، مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلے کا حل ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے اور قبضے کے عزائم ناقابل قبول ہیں، جبری قحط انسانیت کے خلاف جرم ہے اور ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے دو ریاستی حل کے حصول پر زور دیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نے حال ہی میں گریٹر اسرائیل منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے عزائم کا اظہار کیا تھا جسے مسلم دنیا اور عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔