استنبول: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 51ویں وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر ایران کے وزیر خارجہ برادر سید عباس عراقچی سے غیر رسمی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں خطے کی بدلتی صورتحال، ایران پر اسرائیل اور امریکا کے حملے، اور مسلم دنیا کے مشترکہ ردعمل پر گفتگو کی گئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر جاری بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان، ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کو بلاجواز اور غیر قانونی سمجھتا ہے اور ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملہ اور اسرائیلی جارحیت عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ملاقات کے دوران ایران کے مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے خطے میں جاری کشیدگی، ایران کے دفاعی اقدامات، اور عالمی برادری کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی ایران کے مؤقف کی حمایت جاری رکھے گا۔
ہم نے ایران کے ساتھ مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ لیکن بدقسمتی سے، کونسل تاحال مفلوج نظر آتی ہے۔ اسرائیل کو اس کی جارحیت پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے، کیونکہ اس کی… pic.twitter.com/idGwC1nD1u
— WE News (@WENewsPk) June 22, 2025
قبل ازیں او آئی سی اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے مظالم نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے امریکا کے کردار پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ ایران پر حملے فوری بند کرائے جائیں اور مسلم ممالک مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور اسرائیل کی مسلسل فضائی جارحیت نے مشرق وسطیٰ کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے، جس پر پاکستان سمیت متعدد اسلامی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔