بھارت نے مون سون سیزن کے دوران ایک بار پھر آبی جارحیت کرتے ہوئے سلال ڈیم کے اسپیل ویز کھول دیے ہیں، جس کے نتیجے میں دریائے چناب اور اس سے جڑے ندی نالوں میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹے پاکستان کے نچلے علاقوں کے لیے نہایت نازک ہو سکتے ہیں۔ اس دوران سیلابی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی بڑھتے ہوئے پانی کے دباؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے چشمہ بیراج کے تمام 52 اسپیل ویز کھول دیے گئے ہیں، جب کہ تربیلا ڈیم کے اسپیل ویز کھولنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ فلڈ کنٹرول کا کہنا ہے کہ ہیڈ مرالہ، ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادرآباد جیسے مقامات پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے، جس سے قریبی نشیبی آبادیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔
ادھر مون سون کی حالیہ بارشوں نے پنجاب سمیت مختلف علاقوں میں تباہی مچائی ہے۔ اب تک 43 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، درجنوں زخمی ہوئے ہیں، جبکہ کئی مکانات گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سیلابی ریلوں اور شدید بارشوں کے باعث شہریوں کو دریا اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے کا یہ اقدام سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ بین الاقوامی قانون کے تحت بھارت کو پانی چھوڑنے سے قبل پاکستان کو مطلع کرنا لازمی ہے۔ اس طرزِ عمل سے نہ صرف ماحولیاتی خطرات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید کشیدگی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔