مستونگ میں دہشت گردوں نے تحصیل دفتر اور بینکوں پر حملہ کر دیا، فائرنگ اور دھماکے سے ایک لڑکا شہید، 8 افراد زخمی، فورسز نے دو دہشت گرد مار دیے۔
کوئٹہ، بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بھارت سے منسلک دہشت گرد تنظیم "فتنہ الہندوستان” کے دہشت گردوں نے تحصیل دفتر، بینکوں اور سرکاری املاک پر اچانک حملہ کر دیا، حملے میں ایک سولہ سالہ لڑکا شہید جبکہ آٹھ افراد زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر غوث بخش رئیسانی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے تحصیل دفتر کی تین گاڑیوں اور سرکاری ریکارڈ کو آگ لگا دی، جبکہ بینکوں سے نقدی اور دیگر اہم دستاویزات لوٹ لیں۔ حملے کے دوران شہر بھر میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ فرنٹیئر کور، سی ٹی ڈی اور لیویز اہلکاروں نے مشترکہ طور پر دہشت گردوں کو گھیر لیا اور فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ تین زخمی ہو گئے۔ ترجمان کے مطابق کلیئرنس آپریشن منظم انداز میں جاری ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
شاہد رند نے مزید بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں اور دہشت گردوں کے مقامی سہولت کاروں کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کے فوری اور مؤثر ردعمل نے ممکنہ بڑے جانی نقصان کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس کی کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہا ہے، جن کا مقصد صوبے میں بدامنی، اداروں پر حملے اور عوام میں خوف پیدا کرنا ہے۔ مستونگ حملہ بھی اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے، جس پر سیکیورٹی فورسز نے سخت جوابی ردعمل دیا ہے۔