اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جرمن جریدے کو انٹرویو میں انکشاف کیا کہ بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران اور غیر قانونی افغان شہری پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
ان کے مطابق ان الزامات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جنہیں بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی دہائیوں تک میزبانی کی، لیکن ان میں سے کچھ عناصر دہشتگردی میں ملوث پائے گئے۔ انخلا کے عمل کو محفوظ بنانے کے لیے انسانی بنیادوں پر متعدد بار مہلت دی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے طلبہ و اساتذہ سے خصوصی ملاقات
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھوں میں آ چکے ہیں، اور خود امریکا اس پر تشویش ظاہر کر چکا ہے۔
انہوں نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے شدت پسند نظریات کے زیر اثر ہیں، اور بھارت اندرونی مسائل کو بیرونی رنگ دے کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے انہوں نے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری یاد دلائی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح گروہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اور ریاست غیر ریاستی عناصر کو بلا تفریق مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ نے مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور بلوچستان میں متعدد دہشتگرد ایسی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے جنہیں ‘لاپتہ افراد’ کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
مزید برآں، انہوں نے پاکستان اور چین کے اسٹریٹجک تعلقات کی اہمیت اور امریکی صدر کے ثالثانہ کردار کو بھی سراہا۔