بھارت نے ایک بار پھر انڈس واٹر کمیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں دریائے ستلج اور چناب میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس صورتحال کے باعث پنجاب میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اب تک سیلاب سے 35 افراد جاں بحق جبکہ لاکھوں متاثر ہو چکے ہیں۔
بھارتی ہائی کمیشن کی مبینہ خلاف ورزی
بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت آبی وسائل کو اطلاع دی کہ دریائے ستلج کے ہیڈ تریموں اور فیروزوالہ کے علاقوں میں اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے، تاہم یہ اطلاع انڈس واٹر کمیشن کے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق نہیں دی گئی۔ وزارت آبی وسائل کے مطابق بھارت نے سیلابی ریلے سے صرف صبح 8 بجے آگاہ کیا، لیکن سیلاب سے متعلق مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کا الرٹ اور اقدامات
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج کے ہیڈ تریموں اور ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ انتہائی بلند سطح پر پہنچ چکا ہے اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کی سطح بھی بڑھ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دریائے چناب کے کئی مقامات پر بھی شدید سیلابی صورتحال ہے۔
بھارت نے سلال ڈیم کے دروازے کھول دئیے، دریائے چناب میں 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا متوقع
پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور ریسکیو ٹیموں کو حساس مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی لوکل گورنمنٹ، محکمہ آبپاشی، صحت، زراعت، جنگلات اور لائیو اسٹاک کو بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کا کہا گیا ہے۔
پانی کے بہاؤ کی صورتحال
- دریائے ستلج سلیمانکی پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔
- دریائے چناب مرالہ پر 1 لاکھ 1 ہزار کیوسک۔
- خانکی ہیڈ ورکس پر 1 لاکھ 76 ہزار کیوسک۔
- قادر آباد پر 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک۔
- دریائے راوی جسر پر 66 ہزار کیوسک۔
- شاہدرہ پر 67 ہزار کیوسک۔
- بلوکی ہیڈ ورکس پر 1 لاکھ 72 ہزار کیوسک۔
- ہیڈ سدھنائی پر 72 ہزار کیوسک۔
ڈیموں کی صورتحال
منگلا ڈیم 82 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت کے بھاکڑا ڈیم میں پانی کی سطح 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد، اور تھین ڈیم 92 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقے اور ہلاکتیں
سیلاب کی وجہ سے پنجاب کے 23 لاکھ 34 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 35 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق سیلابی صورتحال کے باعث 2200 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ تقریباً 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 392 ریلیف کیمپس اور 386 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ مویشیوں کے علاج کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس فعال ہیں اور 6 لاکھ سے زائد جانور محفوظ جگہوں پر منتقل کیے گئے ہیں۔
حکومتی اقدامات اور اپیل
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی نگرانی میں تمام ادارے الرٹ ہیں اور سیلاب کی شدت سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات جاری ہیں۔ 11 اضلاع کو سیلاب سے خاص خطرہ ہے جن میں جھنگ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ، ملتان، بہاولنگر، اور بہاولپور شامل ہیں۔
مریم اورنگزیب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری دفاع، فارسٹ، پولیس، ریسکیو 1122 سمیت تمام ادارے 24 گھنٹے خدمات فراہم کر رہے ہیں اور ڈرون و تھرمل ٹیکنالوجی کے ذریعے متاثرہ علاقوں کی نگرانی بھی جاری ہے۔
بارشوں کا سلسلہ جاری
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف اضلاع میں مون سون کی بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جن کی شدت لاہور میں 42 ملی میٹر، گجرانوالہ میں 19 ملی میٹر، خانیوال اور قصور میں 12 ملی میٹر رہی۔ آئندہ چند دنوں تک مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے جس سے سیلاب کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔