واشنگٹن، پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت مستقبل کی نسلوں کو پانی جیسے بنیادی مسئلے پر جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کر رہی ہے۔
مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی مشن وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے 24 کروڑ شہریوں کے پانی کے حق پر حملہ آور ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ مؤقف تھا کہ مقبوضہ کشمیر اس کا داخلی معاملہ ہے، لیکن اب خود امریکی صدر نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، 5 روزہ جنگ کے بعد صورتحال یہ ہے کہ اب خود بھارتی بھی ماننے لگے ہیں کہ یہ مسئلہ دو طرفہ نوعیت کا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو پاکستان سے درجنوں اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اگر وہ مذاکرات سے ہی انکار کرتا رہے گا تو ان مسائل کا حل ممکن نہیں، اگر بات چیت ہی نہ ہو تو کشیدگی کیسے ختم ہوگی؟
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں، ہم نے بھارت کو بین الاقوامی اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی، جسے بھارتی حکومت نے مسترد کر دیا۔
اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ جنگ چھڑ گئی تو اس بار صدر ٹرمپ کو ثالثی کا موقع تک نہیں ملے گا، بھارت، پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو سپورٹ دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی، کشمیر اور سرحدی معاملات پر برسوں سے کشیدگی جاری ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے الزامات پہلے بھی سامنے آ چکے ہیں، کشمیر کے مسئلے پر عالمی سطح پر متعدد بار ثالثی کی پیشکشیں ہو چکی ہیں جنہیں بھارت یکطرفہ معاملہ قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔