وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف پراکسی وار کے ذریعے مداخلت شروع کر دی ہے اور اس میں فتنہِ الخوارج اور افغان نیٹ ورک کے ساتھ بھارتی کردار بھی شامل ہو گیا ہے۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت ابھی بھی 1971 کی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے اور خطے میں بدامنی میں اس کا حصہ واضح دکھائی دے رہا ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان نے بارہا افغان حکام کو خبردار کیا ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے پائے، مگر اس کے باوجود دہشت گرد گروہ سرحد پار حملے کر رہے ہیں۔ ان کے بقول افغانستان میں موجود عناصر اور دہشت گردوں کے ساتھ بھارت کا ممکنہ رابطہ پاکستان کے لیے تشویشناک امر ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اگر بھارت کالعدم تنظیموں کے ذریعے پراکسی وار کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان اپنی سکیورٹی فورسز کی مدد سے اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی افواج نے سرحدی حملوں کا بھرپور جواب دیا ہے اور آئندہ بھی وطن کی حفاظت کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا۔
پاکستان نے افغان قوم کی مدد کی، بدلے میں خیر نہیں ملی: خواجہ سعد رفیق
خواجہ آصف نے افغان مہاجرین کے معاملے پر بھی رائے دی اور کہا کہ ان کا مؤقف یہی ہے کہ افغان مہاجرین کو بتدریج اپنے وطن واپس جانا چاہیے کیونکہ پاکستان مزید میزبان نہیں بن سکتا۔ انہوں نے سرحدوں کے تحفظ اور مہاجرین کی واپسی کو قومی سلامتی سے جڑا معاملہ قرار دیا۔
آخر میں وزیر دفاع نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے کردار کو نوٹ کرے، اور ساتھ ہی افغان حکام سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے تحفظاتی خدشات کو سنجیدگی سے لیں تاکہ خطے میں استحکام بحال رہے۔