کہوٹہ ، تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کہوٹہ میں خواتین مریضوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کا افسوسناک انکشاف ہوا ہے، جس پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار افراد میں اسپتال کا ریڈیالوجی ٹیکنیشن شکیل اور وارڈ سرونٹ زین العابدین شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم شکیل پر الزام ہے کہ وہ ایکسرے روم میں خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کرتا تھا جبکہ اس عمل کی ریکارڈنگ وارڈ سرونٹ زین العابدین کرتا تھا۔ یہ ویڈیوز بعد ازاں خواتین کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے موبائل فونز سے نازیبا مواد برآمد کیا گیا ہے، جسے فرانزک رپورٹ میں درست قرار دیا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق یہ واضح کیا جا رہا ہے کہ آیا یہ نازیبا ویڈیوز ٹی ایچ کیو کہوٹہ میں ہی بنائی گئیں یا کسی پرائیویٹ کلینک میں، تاہم ابتدائی شواہد اسپتال کے اندرونی ماحول کو ظاہر کرتے ہیں۔ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے اور ان کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا)، تعزیرات پاکستان اور انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
اس معاملے پر شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے اسپتال میں سیکیورٹی و نگرانی کے نظام کو مؤثر بنانے اور ایسے عناصر کو سخت سزا دینے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جب کسی سرکاری یا نجی اسپتال میں خواتین کی پرائیویسی کو پامال کیا گیا ہو۔ ایسے جرائم پر فوری کارروائی، سزاؤں میں سختی، اور اسپتالوں میں جدید نگرانی کے نظام کی اشد ضرورت ہے تاکہ مریضوں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔