سوات – خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے دریائے سوات میں طغیانی اور سیلابی ریلے نے بڑی تباہی مچا دی۔ شدید بارشوں کے باعث دریا میں آنے والے اچانک ریلے کی زد میں آ کر 18 سیاح ڈوب گئے، جن میں سے 7 افراد جاں بحق جبکہ 11 تاحال لاپتہ ہیں۔ جاں بحق افراد میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد شامل ہیں۔
متاثرہ خاندان کے فرد عدنان نے بتایا کہ وہ ڈسکہ سے سیر کے لیے آئے تھے اور ناشتے کے وقت دریا کے کنارے موجود تھے کہ اچانک پانی کا ریلہ آیا، جس میں ان کی 4 خواتین اور 6 بچے بہہ گئے۔ دیگر 3 سیاح بھی دریا کی موجوں کی نذر ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے ڈی جی شاہ فہد کے مطابق سیلابی صورتحال کے دوران 30 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ پانی کی سطح اب بھی بلند ہے اور پانچ مختلف مقامات پر لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ اب تک 2 بچوں سمیت 4 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق 80 اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم تیز بہاؤ اور مسلسل بارش کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔ خراب موسم نے ہیلی کاپٹر یا جدید آلات کی مدد سے کارروائی کو بھی متاثر کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ دریا کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ ہے، تاہم سیاح اس پابندی کو نظر انداز کر رہے ہیں، جو حادثات کا سبب بن رہا ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ندی نالوں اور دریاؤں کے قریب نہ جائیں اور مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سوات اور گرد و نواح میں بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے پیش نظر مزید سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور لاپتہ افراد کی فوری تلاش اور ریسکیو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیراعظم نے ندی نالوں اور دریاؤں کے قریب حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کا بھی حکم دیا ہے