ہفتہ, 31 مئی , 2025

عمران خان سے رہائی کے بدلے خاموشی کی شرط رکھی گئی، بہن علیمہ خان کا انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بھائی کو دو سال قبل یہ پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ تین سال تک خاموشی اختیار کر لیں اور موجودہ حکومت کو چلنے دیں تو اُن کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ تاہم عمران خان نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا۔

latest urdu news

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ آج بھی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ملاقات کے لیے آئے اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور بغیر ملاقات کیے واپس لوٹ گئے۔

علیمہ خان کے مطابق، بانی پی ٹی آئی عمران خان کا موقف دو ٹوک ہے کہ وہ صرف قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "خان صاحب نے بتایا کہ دو سال پہلے کہا گیا تھا کہ تین سال کے لیے خاموشی اختیار کر لیں، مگر انہوں نے جواب دیا کہ میں یزید کے سامنے تین سال کیا، تین منٹ بھی خاموش نہیں رہوں گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے صرف دو چیزیں مانگی ہیں: قانون کی بالادستی اور آئین کی مکمل عملداری۔ علیمہ کے مطابق، "انہیں جیل میں صرف کتابیں اور بچوں سے بات کرنے کی اجازت مانگنے پر بھی مشکلات درپیش ہیں، آٹھ ماہ میں صرف ایک بار بچوں سے بات کرائی گئی۔”

علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ جیل حکام عدالت کے احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں، اور عدالتی فیصلوں کے باوجود انہیں اپنے بھائی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہا گیا کہ وہ 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ "معافی وہ مانگیں جنہوں نے تشدد کیا، میں کیوں معافی مانگوں؟”

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعے کی آڑ میں اصل نشانہ آئینی ترامیم اور عمران خان کے اصولی مؤقف کو بنایا جا رہا ہے، خاص طور پر آئین کی 26ویں ترمیم کو دبایا جا رہا ہے۔

انہوں نے پارٹی کارکنان کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "عمران خان نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مضبوطی سے کھڑے ہوں، جو لوگ وزن نہیں اٹھا سکتے وہ الگ ہو جائیں، کوئی گلہ نہیں، نئے لوگ آگے آئیں۔”

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter